صفات خدا
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ خداوند تعالیٰ تمام صفات کمال کے ساتھ متصف ہے:
لَہُ الْاَسْمَا
ۗ
ءُ الْحُسْنٰى
۰
ۭ
(
سورئہ حشر‘ آیت
۲۴)
اس کے لئے بہترین نام اور اعلیٰ ترین اوصاف ہیں۔
وَلَہُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ
۰
ۚ
(
سورئہ روم‘ آیت
۲۷)
پورے عالم ہستی میں اعلیٰ صفات اسی سے مختص ہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ حیی اور زندہ‘ قادر‘ علیم‘ مرید‘ رحیم‘ ہادی‘ خالق‘ حکیم‘ غفور اور عادل ہے۔ مختصر یہ کہ کوئی بھی ایسی صفت کمال نہیں ہے جو اس میں نہ ہو‘ دوسری طرف وہ جسم‘ مرکب‘ مرنے والا‘ عاجز‘ مجبور اور ظالم بھی نہیں ہے۔
پہلی قسم کی صفات جنہیں صفات کمال کہا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان سے متصف ہے‘ کو صفات ثبوتیہ سے تعبیر کیا جاتا ہے جب کہ دوسری قسم کی صفات جو کمی اور نقص کا نتیجہ ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے منزہ ہے‘ کو صفات سلبیہ کہا جاتا ہے۔
ہم خدا کی ثناء بھی کرتے ہیں اور تسبیح بھی۔ جب ہم اس کی ثناء و تعریف کرتے ہیں تو اسے اسماء حسنی اور صفات کمالیہ سے یاد کرتے ہیں لیکن جب ہم اس کی تسبیح کرتے ہیں تو اسے ان تمام چیزوں سے مبرا اور منزہ گردانتے ہیں جو اس کے لائق نہیں ہیں۔ اس طرح دونوں صورتوں میں اپنے لئے اس کی معرفت ثابت کرتے ہیں اور یوں اپنے آپ کو بلندی کی طرف لے جاتے ہیں۔